Thursday 10 November 2011

یزید کی بیعت کی ابتدا تحریر پیرمحمدامیرسلطان چشتی قادری آف اوگالی شریف خوشاب

یزید کی بیعت کی ابتدا  تحریر پیرمحمدامیرسلطان چشتی قادری آف اوگالی شریف خوشاب
ذیل میںمختصراً یزید کی بیعت کی ابتدا کا ذکر ھوگا تاکہ انصاف پسند قارئین خود ہی اندازہ لگا لیں کہ یزید کو کس قدر نیک نیتی کے ساتھ خلیفہ بنانے کی تیاریوں کا آغاز ہوا۔

کیا یزید اسلامی اصولوں کی پاسداری کے لیے ولی عہد مقرر کیا گیا؟
نہیں، یزید کی ولی عہدی کا اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا، بلکہ مغیرہ بن شعبہ نے اپنی گورنر کی کرسی بچانے کے لیے یزید کا نام خلافت کے لیے پیش کیا۔
 ابن جریر نے شعبی کے طریق سے روایت کی ہے کہ مغیرہ بن شعبہ حضرت جی معاویہ کے پاس آیا اور کوفہ کی امارت سے بریت کا اظہار کیا۔ اس پر معاویہ نے اُس کی کبر سنی اور کمزوری کے باعث اُسے بری کر دیا اور سعید بن العاص کو کوفہ کا امیر مقرر کیا۔ جب مغیرہ بن شعبہ کو اس کی اطلاع ملی تو اُسے بہت پشیمانی ہوئی اور اُس نے یزید بن معاویہ کے پاس آ کر اُسے مشورہ دیا کہ وہ اپنے باپ سے ولی عہد ہونے کا مطالبہ کرے۔ پس یزید نے اپنے باپ سے اسکا مطالبہ کیا تو معاویہ نے اُس سے پوچھا کہ یہ مشورہ تجھے کس نے دیا ہے؟ یزید نے کہا کہ مغیرہ بن شعبہ نے۔ پس معاویہ کو مغیرہ بن شعبہ کی یہ بات پسند آئی اور اُس نے مغیرہ کو کوفہ کی عملداری پر واپس بھیج دیا اور حکم دیا کہ وہ کوفہ جا کر یزید کی ولیعہدی منوانے کی کوششیں شروع کرے۔ معاویہ نے زیاد کو بھی خط لکھ کر اس کے متعلق مشورہ لیا، مگر زیاد نے اس بات کو پسند نہیں کیا کیونکہ وہ یزید کے کھلنڈرے پن اور شکار اور کھیل کی طرف متوجہ ہونے سے واقف تھا۔
البدایہ و النہایہ، ج 8 ص 870 (نفیس بک اکیڈمی، کراچی)۔


اس بیعت کی ابتدا رشوت سے ھوئی
ابن کثیر لکھتے ھیں:
 زبیر بن بکار نے بیان کیا ہے کہ ابراہیم بن محمد بن عبد العزیز الزہری نے اپنے باپ سے اپنے دادا کے حوالے سے مجھ سے بیان کیا کہ یزید بن معاویہ کی بیعت کے انکار کے بعد معاویہ نے حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر (جناب عائشہ کے بھائی اور جناب ابو بکر کے بیٹے) کی طرف ایک لاکھ درھم بھیجے تو عبد الرحمن بن ابی بکر نے اس رقم کو واپس کر دیا اور ان کے لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ کیا میں اپنے دین کو اپنی دنیا کے بدلے فروخت کر دوں؟
البدایہ و النہایہ، ج 8 ص 891 (نفیس بک اکیڈمی، کراچی)۔

اور علامہ ابن حجر العسقلانی تحریر کرتے ہیں:
 معاویہ نے عبداللہ ابن عمر سے مطالبہ کیا کہ وہ یزید کی بیعت کریں۔ پھر معاویہ نے 100000 درہم عبداللہ ابن عمر کو بھیجے، مگر عبداللہ ابن عمر نے انہیں لینے سے انکار کر دیا۔
فتح الباری، جلد 13، صفحہ 80

نوٹ: ابن حجر العسقلانی نے فتح الباری کی آغاز میں لکھا ہے کہ وہ اس کتاب میں جو احادیث درج کریں گے وہ صحیح ہیں، یا پھر کم از کم حسن کے درجے کی ہیں۔
پھر یہ بیعت اپنے مذموم ارادے پورے کرنےکے لیے رشوت سے آہستہ آہستہ ڈرانے دھمکانے کی طرف بڑھی۔ حافظ ابن کثیر الدمشقی لکھتے ہیں:
 پانچ افراد ایسے تھے جنہوں نے یزید کی بیعت نہ کی۔
1۔ عبدالرحمن بن ابو بکر
2۔ عبداللہ ابن عمر
3۔ عبداللہ ابن زبیر
4۔ حسین بن علی
5۔ ابن عباس
اس پر معاویہ بذاتِ خود مدینہ گیا اور ان پانچوں کو طلب کیا اور ڈرایا دھمکایا۔ (جو مدینہ والوں کو ڈرائے دھمکائے اس کے بارے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واضح ہے اور جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے اور صحابہ کرام کی اوالاد کو ڈرائے دھمکائے اس کا حشر نشر کیا ھوگا اللہ عزوجل عقل وہ دے جس سے اسلام کی سمجھ آسکے آمیں )
البدایہ و النہایہ، جلد 7، صفحہ 79، سن 57 ہجری کے واقعات

اور یوں ہی تاریخ کامل میں ذکر ہے:
 پانچ لوگوں نے یزید کی بیعت کرنے سے انکار کیا۔ اس پر معاویہ جناب عائشہ کے پاس آیا اور کہا: "اگر یہ پانچوں یزید کی بیعت نہیں کرتے تو میں انہیں قتل کر دوں گا۔" اس پر جناب عائشہ نے کہا: "میں نے بھی یہ سنا ہے کہ تم خلیفہ زادوں کو یزید کی بیعت کے لیے ڈرا دھمکا رہے ہو۔"
تاریخ کامل، جلد 3، صفحہ 455 ، ذکر بیعتِ یزید

اور تاریخ طبری میں درج ہے:
 عبدالرحمن بن ابی بکر یزید کی بیعت سے گریز کرتے رہے۔ اس پر معاویہ نے اسے طلب کر کے کہا کہ کیا تم میں جرات ہے کہ میرے خلاف کھڑے ہو؟ اللہ کی قسم مٰیں تمہیں قتل کرنے کا سوچ رہا ہوں۔ اس پر عبدالرحمن نے جواب دیا: "مجھے قتل کر کے تم اُن لوگوں میں سے ہو جاؤ گے جن پر اللہ اس دنیا میں اور آخرت میں اپنی لعنتیں بھیجتا ہے۔"
تاریخ طبری، جلد 7، صفحہ 177، سن 56 کے حالات کے ذکر میں۔


معاویہ کی موت کے بعد یزید کے بیعت لینے کے طریقے
معتبر تاریخی حوالے اس حقیقت کو آشکار کر رہے ہیں کہ امام حُسین (ع) کو کوفہ آنے کی دعوت ملنے سے قبل ہی یزید (لعین) نے امام حُسین (ع) سے بیعت حاصل کرنے کے تمام طریقے اختیار کرنے کی پوری تیاری کر لی تھی۔ معاویہ کی موت کے بعد یزید (لعین) نے مدینہ میں اپنے گورنر ولید بن عتبہ کو لکھا:
 حُسین ، عبداللہ ابن عمر ، اور عبد اللہ ابن زبیر کو بیعت کے لئے سختی سے پکڑ لو اور اس میں نرمی نہیں کرنا حتیٰ کہ وہ بیعت کر لیں
البدایہ والنہایہ ، ج 8 ص 1004 ؛ نفیس اکیڈمی کراچی

اس سلسلے میں ولید بن عتبہ نے مروان کو بلایا اور اُس سے مشورہ مانگا جس پر مروان نے کہا:
 قبل اس کے کہ انہیں معاویہ کی موت کا علم ہو آپ اُنہیں بیعت کرنے کی دعوت دیں اور اگر انکار کریں تو قتل کردیں
البدایہ والنہایہ ، ج 8 ص 1004 ؛ نفیس اکیڈمی کراچی

ان سب واقعات سے قارئین خود ہی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یزید کی ولیعہدی میں کسقدر نیک نیتی شامل تھی، اور یزید اور اُسکے شیعہ کس طرح ہر حال میں یزید کی بیعت کو پورا کرنے کے لیے مخالفین کا خون بہانا چاہ رہے تھے۔
پیرآف اوگالی شریف

1 comment: