Friday 11 November 2011

حاصل ِمطالعہ


حاصل ِمطالعہ



اس آرٹیکل کا اختتام ہم آج کے دور کے سلفی عالم ِدین حسن بن فرحان المالکی کے الفاظ پر کرتے ہیں۔ حسن بن فرحان کی پیدائش 1390 ھ کی ہے اور وہ 1412 ھ میں جامعیۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ (ریاض، سعود عرب) سے فارغ و تحصیل ہوئے۔ وہ اپنی کتاب 'قراء ۃ فی کتاب العقائد' ص 172 پر اس بات کا قرار کرتے ہیں:

ثم بالغ أهل السنة في ردة الفعل وفي زيادة الدفاع عن معاوية وعن يزيد بن معاوية والدولة المروانية كلها وأخذوا يلمزون عليا والحسين على وجه الخصوص

اہل ِسنت کا رویہ کافی شدید رہا ہے اور وہ معاویہ اور یزید بن معاویہ اور مروانی سرکار کا دفاع کافی زیادہ کرتے ہیں اور وہ علی اور حسین پر خصوصا ً تنقید کرتے رہے ہیں


اور سلفی علماء کے دہرے معیار پر بات کرتے ہوئے صفحہ 135 پر انہوں نے لکھا ہے:

فيذمون الشيعة لأنهم ينتقصون أصحاب النبي (صلى الله عليه وآله وسلم) بينما لا يذمون النواصب ولا يذكرونهم بسوء!! مع أنهم كانوا يلعنون علي بن أبي طالب

وہ (سلفی) شیعوں کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ شیعہ اصحاب ِ رسول (ص) پر تنقید کرتے ہیں لیکن وہ (سلفی)نہ نواصب کی مذمت کرتے ہیں اور نہ ہی تو ان کو برے الفاظ میں یاد کرتے ہیں!! حالانکہ نواصب علی بن ابی طالب پر لعنت کیا کرتے تھے


اور آخر میں حسن بن فرحان کی تحقیق کے یہ الفاظ جو انہوں نے صفحہ 127 پر تحریر کیئے ہیں:

فانتشر النصب بين عموم طلبة العلم عندنا وخرج لنا هذا الجيل الذي ترون

نصب ہمارے اسلامی تعلیمات حاصل کرنے والے طلبہ میں سرائیت کرگیا ہے اسی لئے ہمارے سامنے (علماء) کی ایسی نسل موجود ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں



No comments:

Post a Comment