Thursday 10 November 2011

یزید پلید

یزید پلید
پیرمحمدامیرسلطان ہاشمی قادری چشتی دربارعالیہ قادریہ چشتیہ اکبریہ اوگالی شریف ضلع خوشاب
قرآن پاک
ان الذین یؤذون اللہ ورسولہ لعنھم اللہ فی الدنیا والآخرۃ الخ
جولوگ اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دیتے ہیں ان پر دنیا و آخرت میں لعنت

احادیث مبارکہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری سنت کو بدلنے والا پہلا شخص بنو امیہ سے ہو گا جو یزید ہو گا ۔
تاریخ الخلفاء ص 149 ۔ البدایہ والنھایۃ ج8 ص231 ۔ صواعق المحرقہ 219 ۔
میری امت کا امر(حکومت)عدل سے قائم رہے گا ، جوشخص سب سے پہلے اسے تباہ کریگا وہ بنو امیہ میں سے یزید ہو گا ۔
البدایہ والنھایۃ ج8 ص 231۔ صواعق المحرقہ 219 ۔حجۃ اللہ علی العالمین 529۔تاریخ الخلفاء 142 ۔

یزید کا کردار

ابن کثیر لکھتے ہیں کہ یزید راگ ورنگ کا متوالا تھا، شراب پیتا تھا ، خوبصورت لڑ کیوں اور لڑ کوں کو اپنے پاس رکھتا تھا ، گانے والی عورتیں اس کے دربار میں موجود ہوتیں ، شراب کے نشے میں مست ہوتا ، کتوں کا شکاری تھا ۔ بندروں کے سروں پرسونے کی ٹوپیاں پہناتا تھا ، جب ان میں سے کوئی مرجاتا تو افسوس کرتا تھا ۔البدایہ والنھایۃ ج8 ص335
یزید شراب کے بارے میں شعر کہا کرتا تھا
ترجمہ : کہ اگرحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دین میں شراب حرام ہے ۔ تو عیسائی بن کر شراب پئے جا ۔صواعق المحرقہ ص134
حضرت حنظلہ غسل الملائکہ کے صاحبزادے عبد اللہ فرماتے ہیں کہ یزید پر ہم نے اس وقت حملہ کی تیاری کی اور اس کی بیعت توڑ ی جب ہم لوگوں کو اندیشہ ہو گیا کہ اس کی بدکاریوں کے سبب ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش ہو گی ، اس لئے کہ یزید کے فسق و فجور کا یہ عالم تھا کہ وہ ماؤں ، بہنوں بیٹیوں سے زنا کرتا تھا ، شراب پیتا تھا اور نماز چھوڑ دیتا ۔ تاریخ الخلفاء 209 ، طبقات الکبریٰ ص66ج5 ۔
یزید کی موت کے اسباب میں ایک سبب یہ تھا کہ وہ ایک بندر سے شرارتیں کر رہا تھا کہ بندر نے اسے کاٹ لیا ، البدایہ والنھایۃ ص231 ج8

یزید کا کردار اس کے بیٹے کی زبانی
یزید کے بیٹے نے چند دن حکومت میں رہ کر حکومت سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ میرے باپ یزید نے حکومت سنبھالی حالانکہ وہ اس قابل نہ تھا ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے امام حسین سے اس نے جنگ کی اور اس کی عمر کم ہوگئی ، اور وہ اپنے گنا ہوں کو لیکر قبر میں جاپھنسا ، پھر یزید کا بیٹا روپڑ ا، کہا ہمارے لئے بڑ ا صدمہ یزید کے برے انجام کا ہے اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت کو قتل کیا ، شراب کو حلال کیا ، کعبہ کو تباہ کیا ۔صواعق المحرقہ 224
امام حسین کی شہادت اور ملعون یزید
یزید نے سید الشہدا امام حسین کے قتل کا حکم دیا اور شہادت پر رضامندی کا اظہارکیا ۔
ارشاد الساری ص104 ج5، تیسیر الباری ص128ج3، شرح عقائد ص113، فتاویٰ عزیزیہ ص253 ، تکمیل الایمان ص97، تفسیر مظہری ص21ج 5، سالبدایہ والنھایۃ ص230ج8، صواعق المحرقہ ص124۔
ابن زیاد نے کہ اکہ یزید نے مجھ سے کہا تھا کہ امام حسین کو قتل کر دیا جائے گا ۔
کامل ابن اثیر ص45ج4
یزید کے سامنے امام حسین کا سر انور لایا گیا تو یزید نے امام کے لبوں پر چھڑ ی مارنا شروع کی ۔
البدایہ والنھایہ ص194ج۸، اسعاف الراغبین ص207، شہید کربلا از مفتی شفیع دیوبندی ص94، شہید کربلا اور یزید ص127۔
جب یزید کے سامنے امام حسین کا سر انور لایا گیا تو یہ خوش ہوا اور شعر پڑ ھے ، کہنے لگا کہ آج میں نے اپنے باپ دادا کا بدلہ لے لیا ، جو بدر میں مارے گئے تھے اگر آج وہ زندہ ہوتے تو وہ یہ دیکھ کر خوش ہوجاتے ، منہاج السنہ از ابن تیمیہ ص274ج2، مظہری ص21ج5، روح المعانی ص73ج26، البدایہ والنھایہ ص232ج8۔

یزید کا مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی توہین کروانا اور قتل وغارت ، عام زنا کی اجازت
یزید کے حکم سے اس کے لشکر نے مدینہ منورہ پر چڑ ھائی کی ، قتل و غارت کی صحابہ تابعین تبع تابعین حفاظ کو شہید کیا گیا ، حضرت ابو سعید خدری کی داڑ ھی مبارک کو نوچا گیا ، مسجد نبوی میں تین دن اذان و اقامت نہ ہونے دی گئی ، زنا عام ہوا ، حتی کہ ہزار عورت نے ناجائز بچے جنے ، مسجد نبوی شریف میں گھوڑ ے باندھے گئے جہاں ان کی گندگی پیشاب وغیرہ مسجد کے اندرہوتے تھے بعد میں اسی یزیدی لشکر نے مکہ معظمہ پر چڑ ھائی قتل و غارت کا بازار گرم کیا ، پتھراؤ کیا ، کعبہ شریف کو آگ لگائی ، غلاف مبارک جل گیا ، کعبے کی چھت میں حضرت اسماعیل کی خاطر آنے والے دنبے کے سینگ محفوظ تھے وہ بھی جل گئے ، کعبہ کی چھت اور عمارت کو کافی نقصان پہنچا کعبہ کے جلانے کا ذکر مسلم ص430ج۱پر بھی موجود ہے ۔اس ساری جنگ میں تقریبا 1700مہاجرین انصار علماء تابعین ، عوام الناس 10000 حفاظ700قریش97افراد قتل کئے گئے ۔حضرت عبد اللہ بن زبیر کو شہید کیا گیا یہ واقعہ خلاصہ کے طور پر پیش کیا گیا باقی درج ذیل کتب میں تفصیل ملاحظہ ہو تاریخ الخلفاء ص209، البدایہ والنھایہ ص230ج8، جذب القلوب ص52تا57، دول الاسلام ص31، الاصابہ ص370ج3، فتح الباری ص70ج13، حاشیہ بخاری ص1053ج2، کمال اکمال المعلم ص427ج3، وفاء الوفاء ص126ج2، تیسیر الباری ص128ج3۔
لمحہ فکریہ
حضرت عمر بن عبد العزیز کے سامنے کسی نے یزید کو امیر المومنین کہا ، آپ نے بیس کوڑ ے لگوائے ، تاریخ الخلفاء ص209، 361

یزید کے حامیوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔ اللہ ان کو بھی ہدایت عطا فرمائے

No comments:

Post a Comment